
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں بچوں کے تحفظ کےلیے قائم خصوصی عدالت نے لڑکی کی فحش ویڈیو بنانے کے جرم میں ایک جواں سال لڑکے کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا کا حکم سنایا ہے۔
خیبر پختونخوا میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ کسی شخص کو بچوں یا بچیوں کی فحش تصاویر یا ویڈیو بنانے کے جرم میں سزا دی گئی ہے۔
یہ سزا بچوں کے تحفظ کےلیے قائم خصوصی عدالت کے جج شیبر خان نے پشاور شہر کے نواحی علاقے ارمڑ سے تعلق رکھنے والے ملزم کو سنائی۔
استغاثہ کے مطابق ملزم پر الزام تھا کہ اس نے کچھ عرصہ قبل اپنی ایک ہمسائی کو ہوس کا نشانہ بنا کر اس کی ویڈیو بنائی تھی تاہم تفتیش میں ملزم پر جنسی زیادتی کا الزام ثابت نہیں ہو سکا۔
پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم لڑکی کو کئی ماہ تک بلیک میل کرتا رہا اور بعد میں اس کی ویڈیو مارکیٹ میں جاری کر دی۔ ملزم کے ساتھ اس کا ایک دوست بھی اس جرم میں شامل تھا۔
پولیس کے مطابق ملزم کو چند ماہ پہلے گرفتار کیا گیا تاہم کمسن ہونےکی وجہ سے ان کے خلاف چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا جبکہ جرم میں شریک ملزم کا ساتھی بدستور روپوش ہے جس کے دائمی ورانٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔
خیبر پختو نخوا حکومت کے ادارے چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کے ڈپٹی چیف پروٹیکشن افیسر اعجاز محمد خان کا کہنا ہے کہ ماضی میں فحش تصاویر یا فلم بنانےسے متعلق قوانین نہیں تھے یا ایسے کیسز میں سزائیں کم ہی دی گئی ہیں لیکن اب خصوصی قانون سازی کی گئی ہے جس کے تحت اب ایسے جرائم میں ملوث افراد قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتے۔
اعجاز محمد خان کے مطابق چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کی طرف سے ایسی کئی مقدمات درج کیے گئے ہیں جس میں کسی لڑکے یا لڑکی کی قابل اعتراض تصویر کھینچی یا ان کی وڈیو بنائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے مقدمات کے اندراج کا مقصد عوام میں ان جرائم سے متعلق آگاہی پیدا کرنا ہے تاکہ ان پر قابو پایا جاسکے۔
0 comments: