پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر یورپ کا رخ کرنے والے پاکستانیوں کو وطن واپس بھیجنے سے متعلق یورپی یونین کے ساتھ معاہدے کو معطل کر دیا گیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ یورپی یونین کے متعدد رکن ممالک ایسے افراد پر دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کا الزام لگا کر اُنھیں واپس بھیج دیتے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مستقبل میں جب تک حکومتی ادارے ان پاکستانیوں کے بارے میں اپنی تحقیقات نہ کرلیں اس وقت تک ان پاکستانیوں کو لانے والے یورپی ملک کے جہاز کو پاکستان کی سرزمین پر اترنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
جمعہ کے روز میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ حکومت یورپی ممالک کو خط لکھ رہی ہے کہ اگرچہ پاکستان اس معاہدے کی پاسداری کرے گا لیکن ان افراد کو پاکستان میں اس وقت تک داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک ان افراد کے بارے میں تحقیقات نہ کرلی جائیں کہ وہ پاکستانی ہیں اور اُن کے پاس پاکستانی شناخت کارڈ اور پاسپورٹ ہیں۔
واضح رہے کہ سنہ 2010 میں پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں یہ کہا گیا تھا کہ اگر غیر قانونی طور پر یورپی ممالک کا رخ کرنے والے پاکستانی تارکین وطن پکڑے جائیں تو اُنھیں فوری طور پر واپس بھیج دیا جائے گا۔
معاہدے کے تحت ایسے افراد کے خلاف یورپی ممالک میں نہیں بلکہ پاکستان میں کارروائی ہوتی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ مغربی ممالک میں ایسے پاکستانیوں پر جو ان ملکوں کے شہری بھی ہیں، شدت پسندی کے الزامات لگا کر واپس بھجوا دیا جاتاہے۔
اُنھوں نے کہا کہ آرمی پبلک سکول پر حملہ کرنے کے الزام میں چند روز قبل جس پاکستانی کو اٹلی ملک بدر کیا وہ کسی طور بھی اس واقعے میں ملوث نہیں تھا اور نہ ہی اس بارے میں اٹلی کے حکام کی طرف سے کوئی شواہد پیش کیے گئے۔
چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ ان یورپی ملکوں میں صرف برطانیہ اس معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے کیونکہ وہ کسی بھی پاکستانی کو ڈی پورٹ کرنے سے پہلے پاکستانی حکام سے رابطہ کرتے ہیں اور متعقلہ حکام اس کی چھان بین کے بعد مذکورہ پاکستانی کو واپس بھیجنے کی اجازت دیتے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس 90 ہزار غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھجوایا گیا جبکہ اس ضمن میں کچھ عرصے کے دوران متعدد ممالک سے ہونے والے معاہدے کا غلط استعمال کیا جارہا ہے جس پر پاکستان کو تشویش ہے۔
اُنھوں نے یورپی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’جس طرح وہ انسانی حقوق سے متعلق پاکستان کو لیکچر دیتے ہیں، وہ خود بھی انسانی حقوق کی پاسداری کریں‘۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یورپ میں محض داڑھی رکھنا یا حجاب کرنا دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا۔
0 comments: